Skip to content

چینی مارشل آرٹس کا سفر

شیئر

شیئر

ڈاکٹر جزبیہ شیریں

چین کی مارشل آرٹس کی تاریخ بہت قدیم اور دلچسپ ہے، جسے صرف جسمانی طاقت ہی نہیں بلکہ روحانی ترقی اور فلسفیانہ تعلیمات کے ذریعے بھی ایک مکمل زندگی کا راستہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ کہانی شاہولن ٹیمپل سے شروع ہوتی ہے، جو چین کے صوبے ہینان میں واقع ہے اور اسے مارشل آرٹس کا گہوارہ تصور کیا جاتا ہے۔ شاہولن ٹیمپل تقریباً 1500 سال قبل ایک بھارتی راہب بودھی دارما نے قائم کیا تھا، جنہوں نے یہاں کے راہبوں کو جسمانی طاقت اور روحانی سکون کے لیے ایک نئے فن کی بنیاد فراہم کی۔

بودھی دارما کے آنے سے پہلے چینی راہب زیادہ تر مراقبے اور عبادات میں وقت گزارتے تھے۔ لیکن دارما نے ان راہبوں کو بتایا کہ جسمانی صحت اور قوت حاصل کیے بغیر روحانی ترقی ممکن نہیں۔ اس کے بعد انہوں نے جسمانی مشقوں کا آغاز کیا جو بعد میں ’کنگ فو‘ کے نام سے مشہور ہوئیں۔ آج بھی شاہولن ٹیمپل میں مارشل آرٹس کی مختلف قسمیں سکھائی جاتی ہیں اور یہ ٹیمپل دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک کشش رکھتا ہے۔

چینی مارشل آرٹس محض جسمانی صلاحیت تک محدود نہیں بلکہ یہ فلسفے اور روحانیت پر بھی مبنی ہیں۔ یہ فنون لوگوں کو نہ صرف جسمانی طور پر مضبوط بناتے ہیں بلکہ ذہنی توازن اور سکون بھی فراہم کرتے ہیں۔ چینی مارشل آرٹس کی مشق، جیسے کہ تائی چی، جو ایک نرم اور پرسکون مارشل آرٹ ہے، لوگوں کو ذہنی سکون اور جسمانی توازن کے حصول میں مدد دیتی ہے۔ صبح کے وقت چینی پارکوں میں لوگوں کو تائی چی کی مشق کرتے دیکھنا ایک عام منظر ہے، جس میں ہر حرکت میں سکون اور روانی کا عنصر ہوتا ہے۔

چین کے مارشل آرٹس میں کنگ فو، ووشو، تائی چی، اور بوجھی شامل ہیں۔ ان فنون میں ہر ایک کی اپنی خاصیت ہے۔ شاہولن کنگ فو، جسے بہت سخت اور طاقتور مانا جاتا ہے، میں جسمانی طاقت اور تیزی شامل ہوتی ہے، جبکہ تائی چی میں ذہنی سکون اور توازن کو ترجیح دی جاتی ہے۔

پاکستانی معاشرے میں مارشل آرٹس کی جانب بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔ اکثر لوگ 40 سال کی عمر کے بعد خود کو بوڑھا سمجھ کر جسمانی سرگرمیوں سے دور ہو جاتے ہیں۔ چین میں، اس کے برعکس، ستر اور اسی سال کی عمر میں بھی لوگ تائی چی اور ووشو جیسے فنون میں مشغول رہتے ہیں۔ یہ عادات انہیں طویل عمر اور صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہیں۔ پاکستانی عوام کو بھی چاہیے کہ وہ مارشل آرٹس کو صرف جسمانی تربیت کے بجائے روحانی اور ذہنی نشوونما کے لیے اپنائیں۔

چین کی فلمی صنعت نے بھی مارشل آرٹس کو عالمی سطح پر مشہور کیا ہے۔ جیکی چن، جیٹ لی، اور بروس لی جیسے اداکاروں نے چینی مارشل آرٹس کو دنیا بھر میں متعارف کرایا۔ ان فنکاروں نے اپنی فلموں میں نہ صرف جنگی فنون کی صلاحیتیں دکھائیں بلکہ اپنے کرداروں کے ذریعے حکمت اور ذہانت کا پیغام بھی دیا۔

شاہولن ٹیمپل کی تربیت کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ یہاں جسمانی تربیت بہت کڑی ہوتی ہے۔ اکثر لوگ سوچتے ہیں کہ اگر پاکستانی بچے یہاں جائیں تو شاید پہلے ہی دن بھاگ جائیں! شاہولن ٹیمپل میں مارشل آرٹس کی مشق نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی برداشت کا امتحان بھی ہوتی ہے۔ یہاں کے مونکس نہ صرف جسمانی مشقیں کرتے ہیں بلکہ اپنے اندرونی توازن اور سکون کو برقرار رکھنے کی مشق بھی کرتے ہیں۔

چینی مارشل آرٹس ایک مکمل زندگی گزارنے کا راستہ فراہم کرتے ہیں۔ ان کا پیغام یہ ہے کہ جسم، دماغ، اور روح کا توازن برقرار رکھا جائے تاکہ زندگی کے چیلنجز کا سامنا بہترین طریقے سے کیا جا سکے۔ چین میں لوگوں کے لیے یہ فنون جسمانی صحت اور ذہنی سکون کے لیے نہایت ضروری ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ وہاں مارشل آرٹس کو آج بھی بہت عزت دی جاتی ہے۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں