یکم نومبر کو گلگت بلتستان کے قومی دن کی مناسبت سے تقریب ، ہزارہ یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم کے آڈیٹوریم میں پولیٹکل سائنس اور انٹرنیشنل ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ نے ایک اہم تقریب کا اہتمام کیا۔ جس کا مقصد گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آذادی کا جشن منانا تھا۔ اس تقریب کا مقصد گلگت بلتستان کے تاریخی، سیاسی اور جغرافیائی وسائل کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ گلگت کے طلباء نے اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کے بارے میں جو انہوں نے ڈوگرا راج سے آزادی کے لئے دی تھیں، اور پاکستان کا حصہ بننے کے بعد اپنی محرومیوں پر تفصیلی تقاریر کی۔
اس تقریب میں گلگت بلتستان کے مختلف پہلوؤں کو پیش کیا گیا، جن میں اس کی ثقافت، لوگوں کی مہمان نوازی، اور اس کی دلکش قدرتی خوبصورتی وغیرہ شامل ہیں۔ گلگت بلتستان کے طلباء نے اپنے ثقافتی ورثے کو جاندار پرفارمنس اور روایتی رقص کے ذریعے پیش کیا، جس نے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ پس منظر میں گلگت بلتستان کے حسین مناظر کی تصویر کشی کی گئی، جو اس علاقے کی خوبصورتی کی ایک جھلک دیکھا رہی تھی ۔
اس تقریب میں ڈاکٹر فرحانہ کا ظمی (ڈین سوشل سائنسز انڈ لاء) ، ڈاکٹر عادل سیماب (شعبہ سیاسیات اور بین الاقوامی امور کے چئیرمین)، محترمہ عائشہ عالم (پاکستان اسٹڈیز کے شعبے کی ہیڈ)، ڈاکٹر الیاس،
(تعلیم کے شعبے کے چیئرپرسن)، اور دیگر معزز فیکلٹی ممبران کی موجودگی نے اس تقریب کو خاص بنا دیا۔ آڈیٹوریم مختلف پس منظر کے طلباء سے بھرا ہوا تھا، جنہوں نے نئی معلومات اور خیالات کے لئے بڑی دلچسپی اور کھلے دل کا مظاہرہ کیا۔ ماحول مثبت اور سیکھنے کے لئے موزوں تھا، اور تقریب کے دوران نظم و ضبط برقرار رکھا گیا۔ اس موقعے پر رابعہ بخاری (لیکچرار مطالعہ پاکستان) نے گلگت بلتستان کے کہساروں کے حسن اور ثقافتی تنوع پر روشنی ڈالی۔ محمد آصف (لیکچرار پولیٹکل سائنس) نے پاکستانی وفاق کی تشکیلِ نو اور گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ تقسیم کے چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے ریاستی ترجیحات پر ناقدانہ گفتگو کی۔ ڈاکٹر الیاس نے گلگت بلتستان کے ہیومن ریسورس اور ثقافتی حسن کے ساتھ مہذب اقدار کی وراثت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر عادل سیماب نے انڈس ویلی سویلائزائیشن اور گلگت بلتستان کے چار ہزار سالہ قدیم رشتے، آئینِ پاکستان میں گلگت بلتستان کے خصوصی سٹیٹس، جی بی کے عوام کے پاکستانی وفاق کی کی باقی اکائیوں کے عوام کے ساتھ گہرے سماجی و ثقافتی تعلق پر مفصل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ محرومیاں جغرافیائی نہیں بلکہ طبقاتی ہیں۔ اور پاکستانی سماج کے پسے ہوئے تمام طبقات کو پرامن جمہوری جدوجہد کا راستہ اپنا کر ایک ایسا پاکستان بنانا ہوگا جہاں کسی آنکھ میں درد کا نم نہ ہو، کوئی فرد بھوکا نہ سوئے، کوئی بچہ سکول سے باہر نہ ہو۔تقریب کی مہمان خصوصی ڈاکٹر فرحانہ کاظمی نے اس تقریب کو منعقد کرنے پر پولیٹیکل سائنس اور انٹرنیشنل ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ کو مبارک باد دی۔ اور مکالمے کی اس فضا کو قائم رکھنے کے لیے اپنے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دھانی کرائی۔
تقریب کے اختتام پر، مہمانوں اور شرکاء نے مل کر کیک کاٹا ، جو اتحاد اور جشن کی علامت تھا۔