سفرنامہ: استنبول میں پانچ دن
پہلا دن: آمد اور ابتدائی تاثرات
ہمارا سفر اسلام آباد سے صبح سویرے شروع ہوا، جب ہم گلف ایئر کے ذریعے بحرین کے راستے استنبول پہنچے۔ ہوائی جہاز میں بیٹھتے ہی دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔ بحرین میں مختصر توقف کے بعد، جیسے ہی ہم نے استنبول کے ہوائی اڈے پر قدم رکھا، ایک نئی دنیا ہمارے سامنے کھل گئی۔
ہم نے اپنے ہوٹل میں چیک ان کیا اور کچھ دیر آرام کیا۔ پھر ہم نے شہر کے مشہور علاقے سلطان احمد کا رخ کیا۔ یہاں کے منظر، گلیوں کی رونق، اور لوگوں کی سرگرمیاں دل کو بہا لیں۔ مقامی ریستوران میں ترکی کباب اور مختلف مزی نے ہمیں محظوظ کیا۔ کھانے کے بعد، ہم نے نیلی مسجد کی جانب روانہ ہوئے، جو رات کی روشنی میں چمک رہی تھی۔ یہ سب کچھ ہمیں ایک خواب کی طرح محسوس ہو رہا تھا۔
نیلی مسجد (سلطان احمد مسجد)
نیلی مسجد، جسے رسمی طور پر سلطان احمد مسجد کہا جاتا ہے، استنبول کے سب سے مشہور مقامات میں سے ایک ہے۔
فن تعمیر
تعمیر: یہ مسجد 1609 سے 1616 کے درمیان سلطان احمد اول کے دور میں تعمیر کی گئی۔
ڈیزائن: بازنطینی اور عثمانی طرز تعمیر کا حسین امتزاج، جس میں ایک بڑا گنبد اور چھوٹے گنبدوں کے ساتھ چھ منارے شامل ہیں۔
اندرونی ڈیزائن
ٹائلیں: مسجد اپنی شاندار نیلی ازنیک ٹائلوں کے لیے مشہور ہے، جو اس کے اندرونی حصے کو سجاتی ہیں۔
روشنی: 260 کھڑکیاں قدرتی روشنی کو اندر لاتی ہیں، جس سے ایک سکون بھرا ماحول بنتا ہے۔
ثقافتی اہمیت
مذہبی حیثیت: یہ مسجد روزانہ کی نمازوں کے لیے فعال ہے۔
سیاحت: ہر سال لاکھوں سیاح یہاں آتے ہیں، جو استنبول کی تاریخی ورثے کا ایک علامت ہے۔
وزٹ کرنے کے نکات
لباس کا ضابطہ: زائرین کو باقاعدہ لباس پہننا چاہیے؛ خواتین کو سر ڈھانپنا لازمی ہے۔
وزٹ کرنے کے اوقات: نماز کے اوقات کے علاوہ زائرین کے لیے کھلی رہتی ہے، خاص طور پر رمضان کے دوران۔
نیلی مسجد اسلامی فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے، جو استنبول کے ثقافتی ورثے کی خوبصورتی کی عکاسی کرتی ہے۔
دوسرا صفحہ: تاریخی مقامات کی سیر
ہمارا دوسرا دن تاریخی مقامات کی سیر کے لیے مخصوص تھا۔ صبح کے وقت ہم نے حاجیہ صوفیہ کا دورہ کیا۔ یہاں کا فن تعمیر اور قدیم تاریخ ہمیں اپنی طرف متوجہ کر رہے تھے۔ گنبد کی وسعت اور موزیک کی خوبصورتی نے ہمیں متاثر کیا۔ حاجیہ صوفیہ کے بعد ہم نے نیلی مسجد کی زیارت کی، جہاں ہم نے کچھ وقت عبادت اور سکون کے لیے گزارا۔
دوپہر کے کھانے کے بعد، ہم ٹوپکاپی پیلس گئے۔ وہاں کے باغات اور سلاطین کے رہائشی کمرے دیکھ کر ہم نے محسوس کیا کہ یہ محل تاریخ کی گہرائیوں میں ہمیں لے جا رہا ہے۔ وہاں موجود نوادرات نے عثمانی دور کی شان و شوکت کی عکاسی کی۔ دن کا اختتام بازیلکا سسٹرن کی زیارت کے ساتھ ہوا۔ یہ جگہ زیر زمین تھی، جہاں کی ٹھنڈی ہوا اور خوبصورت ستونوں نے ہمیں حیرت میں ڈال دیا۔
Hagia Sophia (آیا صوفیہ)
تاریخی پس منظر
تعمیر: آیا صوفیہ کی تعمیر 537 عیسوی میں رومانیائی بادشاہ جسٹنیا نیس نے کی، اور یہ تقریباً 1,000 سال تک مشرقی روم کی سلطنت کی مرکزی عبادت گاہ رہی۔
مذہبی حیثیت: یہ ایک بار ایک بزرگ چرچ تھی، پھر 1453 میں عثمانی فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا، اور اب یہ ایک میوزیم ہے۔
فن تعمیر
گنبد: آیا صوفیہ کا گنبد اپنی عظمت اور خوبصورتی کے لیے مشہور ہے، جو 31 میٹر (102 فٹ) کی اونچائی پر ہے۔
موزیک: دیواروں پر موجود تاریخی موزیک، خاص طور پر حضرت مریم اور بچے عیسیٰ کی تصاویر، فن کی شاندار مثال ہیں۔
ثقافتی اہمیت
عالمی ورثہ: 1985 میں یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا۔
سیاحت: آیا صوفیہ دنیا بھر سے لاکھوں سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
وزٹ کرنے کے نکات
دیکھنے کے اوقات: عام طور پر صبح سے شام تک کھلا رہتا ہے، لیکن مذہبی تقریبات کے دوران محدود ہوتا ہے۔
لباس کا ضابطہ: زائرین کو مناسب لباس پہننے کی سفارش کی جاتی ہے۔
آیا صوفیہ ایک شاندار تعمیراتی نمونہ ہے، جو تاریخ، فن، اور ثقافت کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔
تیسرا صفحہ: بازاروں کی رونق اور مرمرہ بحیرہ
ہمارے تیسرے دن کا آغاز گرینڈ بازار کی سیر سے ہوا۔ یہ دنیا کا ایک بڑا اور قدیم بازار ہے، جہاں ہر طرف رنگین دکانیں اور خوشبوئیں پھیلی ہوئی تھیں۔ ہم نے ترک قالین، خوشبوئیں، اور مصالحے خریدے۔ وہاں کی گہماگہمی نے ہمارے دل کو خوش کر دیا۔
اس کے بعد ہم مصالحہ بازار گئے، جہاں مختلف اقسام کے مصالحے، خشک میوہ جات اور ترکی مٹھائیاں ہمیں اپنی طرف کھینچ رہی تھیں۔ خوشبوئیں اور ذائقے ہمارے تجربے کو خاص بنا رہے تھے۔
دوپہر کے وقت، ہم نے مرمرہ بحیرہ کی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔ وہاں پہنچ کر سمندر کی ہوا کا لطف اٹھایا اور اس کی خوبصورتی کو محسوس کیا۔ کچھ وقت سمندر کے کنارے گزار کر دل کو تازگی بخشی۔
شام کو ہم نے گالاتا ٹاور کی طرف رخ کیا۔ ٹاور پر چڑھ کر شہر کے دلکش مناظر کا لطف اٹھایا۔ وہاں سے شہر کا بہترین منظر دیکھا اور کچھ تصاویر لیں۔ پھر ایک کیفے میں بیٹھ کر کافی پیتے ہوئے شہر کی رونق کا مشاہدہ کیا۔
چوتھا صفحہ: پرنسس جزیرے اور ثقافتی سفر
چوتھے دن، ہم نے پرنسس جزیرے کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ صبح سویرے کشتی کے ذریعے جزیرے کی جانب روانہ ہوئے۔ راستے میں سمندر کی خوبصورتی اور ہوا کی ٹھنڈک نے ہمیں خوش کر دیا۔ جزیرے پر پہنچ کر ہم نے سائیکلیں کرایے پر لیں اور جزیرے کی سیر کی۔ یہاں کی خاموشی اور قدرتی مناظر نے ہمیں مسحور کر دیا۔
جزیرے پر ہم نے دوپہر کا کھانا ایک مقامی ریستوران میں کھایا، جہاں تازہ سمندری کھانے کا مزہ لیا۔ بعد میں، ہم نے کچھ تاریخی عمارتوں کا دورہ کیا اور خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہوئے۔
شام کو ہم واپس استنبول آئے اور ڈولماباخچے محل کی سیر کا ارادہ کیا۔ یہ محل اپنی یورپی طرز کی تعمیر اور شاندار اندرونی ڈیزائن کے لیے مشہور ہے۔ ہر کمرے کی شانداری نے ہمیں متاثر کیا، اور ہم نے محسوس کیا کہ یہ محل عثمانی دور کی شان و شوکت کی بہترین مثال ہے۔
پانچواں صفحہ: الوداعی سیر اور واپسی
ہمارے آخری دن کا آغاز چورا چرچ کی زیارت سے ہوا۔ وہاں کی شاندار موزیک نے ہمیں حیرت میں ڈال دیا۔ یہ جگہ ہمیں تاریخ کی ایک اور جھلک فراہم کرتی تھی۔ ہم نے وہاں کچھ وقت گزارا اور پھر واپس سلطان احمد کی طرف لوٹے تاکہ شہر کی گلیوں میں آخری بار چہل قدمی کر سکیں۔
ایئرپورٹ جانے سے پہلے، ہم نے ایک آرام دہ دوپہر کا کھانا کھایا اور اپنے سفر کی یادوں پر بات کی۔ ہم نے وعدہ کیا کہ دوبارہ استنبول آئیں گے، کیونکہ یہ شہر واقعی دل کو چھو لینے والا ہے۔
جب ہم طیارے میں سوار ہوئے تو اپنے تجربات کی کہانیاں بانٹنے میں خوشی ہوئی۔ یہ سفر ہمیں ہمیشہ یاد رہے گا، اور ہم نے دل میں استنبول کے لیے ایک خاص جگہ بنا لی۔