اختر نواز خان شہید نے اپنی وزارت کے دوران کھلابٹ ٹاؤن شپ میں سی ٹائپ ہسپتال منظور کروا کر سنگ بنیاد رکھا ہسپتال کی تعمیر 2012 میں مکمل ہوئی، اختر نواز خان کی شہادت کے بعد صوبائی اسمبلی میں رکن صوبائی اسمبلی شاہ حسین خان آف الائی نے کھلابٹ کالج اور کھلابٹ سی ٹائپ ہسپتال کو اختر نواز خان شہید کے نام سے موسوم کرنے کی قرارداد پیش کی جو ایوان نے منظور کی، 2013 کے بعد خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت آ گئی، تحریک انصاف حکومت نے انتقامی پالیسی کے تحت کھلابٹ ہسپتال کو نہ صرف فنکشنل کرنے میں رکاوٹیں ڈالیں بلکہ كهلابٹ کے عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے اختر نواز خان شہید کے عوامی منصوبے کو مزید 10 سال نہیں چلنے دیا، تحریک انصاف کے نمائندوں کے 10 سالہ دور میں کھلابٹ کے عوام ہسپتال کی عمارت ہونے کے باوجود علاج کی سہولیات سے محروم رہے، آج تحریک انصاف کے كاركنوں کی جانب سے مسترد شدہ خود ساختہ رہنما تختی چوری کے عادی مجرم عمر ایوب صوبائی حکومت پر دباؤ ڈال اختر نواز خان شہید کی قائم كرده سی ٹائپ ہسپتال کھلابٹ ٹاؤن شپ کا دوبارہ افتتاح کر کے اپنا منصوبے چوری کا ریکارڈ برقرار رکھے ہوئے ہیں، موصوف اس سے قبل بھی تختی چوری میں اپنا ثانی نہیں ركهتے اور اس ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں کہ پاکستان میں جھوٹ بولنے میں کوئی انکا مقابلہ نہیں کر سکتا، جعل سازی سے سی ٹائپ ہسپتال کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرنے والے عمر ایوب روایتی حربوں سے كهلابٹ ٹاؤن شپ کے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے کھلابٹ کے باشعور غیرت مند عوام جانتے ہیں کہ اختر نواز خان شہید کے بنائے گئے کھلابٹ سی ٹائپ ہسپتال کو فنکشنل کرنے میں گزشتہ 10 سال سے رکاوٹ ڈالنے والے عمر ایوب اور انکی صوبائی حکومت تھی اسی مافیا نے کھلابٹ اور گرد و نواح کے عوام کو علاج کی سہولیات سے محروم رکھا، آج اختر نواز خان شہید کے بنائے سی ٹائپ ہسپتال کھلابٹ کا کریڈٹ لینے کی بھونڈی کوشش کرنے والے بنارسی ٹھگوں کو اهلیان کھلابٹ خوب پہچان گئے ہیں کہ یہ تختی اور منصوبے چوری کے عادی مجرم ہیں ۔