تھانہ سٹی میں مقتول طارق محمود کی بیوی نوشین بی بی کے مطابق رات رات نو بجے کے قریب ان کے خاوند طارق محمود،بیٹے زین محمود ،تیمور محمود،تیمور محمود،بیٹی رائمہ محمود اور دیگر دو خواتین بسمہ دختر محمد نزیر اور عشرت زوجہ نزیر کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے نکلے اور ہریبپور شاہ مقصود انٹرچینج موٹر وے سے اتر کر ایک ہوٹل میں گیے جہاں مقتول محمود کا دوست اپنے دیگر دو دوستوں کے ہمراہ ان کے گاڑی کے پیچھے ہوٹل سے نکلے اور اس کی بیٹی رائمہ دختر محمود کو اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھانے کا اصرار کا اور ہمارے انکار پر رضا مندی سے میرے بیٹے زین کو شعیب وغیرہ نے اپنے ساتھ بٹھا لیا اور رات ڈیڑھ بجے پولیس لائن مانسہرہ کے پاس موٹر وے پر پہنچے تو شعیب نے پیچھے کو لائٹ کے زریعے گاڑی کو روکنے کا اشارہ کیا اور گاڑی رکتے ہیں شعیب ولد فضل رحمان اور اس کے ایک ساتھی نے گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں جسم کے مختلف حصوں پر گولیاں لگنے طارق محمود موقع پر جانبحق ہو گیا جبکہ نوشین بی بی زوجہ طارق محمود، بیٹا تیمور ،بسمہ بی بی دختر نزیر اور عشرت زوجہ نزیر گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گیے اور ملزمان مقتول کی بیٹی رائمہ محمود اور بیٹے زین محمود سمیت کو زبردستی اغواہ کرکے اپنے ساتھ لے گیے تھانہ صدر پولیس نے نوشین زوجہ طارق محمود کی مدعیت میں شعیب ولد فضل رحمان اور دیگر دو نامعلوم ساتھِیوں کے خلاف طارق محمود کے قتل ،بیٹے زین اور بیٹی رائمہ کو اغواہ اور دیگر خواتین کو زخمی کرنے کی دفعات کے
تحت علت نمبر 533 کے تحت مقدمہ درج کر لیا اور بعد ازاں صبح سویرے تھانہ صدر پولیس کو پولیس لائن کے قریب سے مقامی لوگوں نے اطلاع دی کی کسی نوجوان کی نعش پڑی ہے تو پولیس نے موقع پر پہنچ کر اغواہ شدہ زین محمود کی نعش کو پوسٹ مورٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا زرائع کے مطابق ملزمان نے اغواہ کے بعد زین کو بھی گولیاں مار کر قتل کرکے نعش پولیس لائن کے پاس ہھینک دی ۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس نے ملزم شعیب کو گرفتار کرکے مغویہ رائمہ کو برآمد کر لیا ہے۔