سرکاری اداروں میں موجود معلومات کے اصل مالکان عوام ہیں، کوئی بھی ادارہ شہریوں کو ان کی درخواستوں پر معلومات فراہم کرنے سے انکار نہیں کر سکتا۔ معلومات تک رسائی کے قانون نے شہریوں کو باختیار بنایا ہے کہ وہ سرکاری امور کی انجام دہی میں اداروں پر نظر رکھے۔ اس قانون کے تحت اداروں سے معلومات کی آسان فراہمی کیلئے اداروں کے پبلک انفارمیشن آفیسرز کو اس قانون پر عبور حاصل ہونا ظروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف کمشنر مسز فرح حامد خان نے پشاور ڈیوژن کے پبلک انفارمیشن آفیسرز(پی آئی اوز) کلیئے معلومات تک رسائی کے قانون پر ایک ٹریننگ سیشن میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
ٹریننگ میں صوبائی اسمبلی، کمشنر آفس، انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ، سی این ڈبلیو ، ہوم ڈیپارٹمنٹ، لوکل گورنمنٹ، پولیس، اور زراعت سمیت پچاس سے زائد ادروں کے پبلک انفارمیشن آفیسرز نے شرکت کی۔
ٹریننگ میں خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف کمشنر نے شرکاء کو مخطب ہو کر کہا کہ اس قانون کو بامقصد بنانے میں پی آئی او کا کردار انتہائی اہم ہے۔ سرکاری مور سے متعلق ریکارڈ کو محفوظ رکھنا اور شہریوں کو ان کی درخواستوں پر مقررہ مدت میں فراہم کرنا پی آئی او کی ذمہ داری ہے۔
سیشن میں خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر کمیونیکسن سید سعادت جہان، ڈپٹی رجسٹرار ناظم شہاب قمر، اور ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی محمد طاہر نے بالترتیب معلومات تک رسائی کے قانون کا جائزہ، اس قانون کے تحت شہریوں کو معلومات کی فراہمی اور انٹرنیٹ پر ضروری معلومات کی بروقت فراہمی سے متعلق ٹریننگ دی۔