کسی بھی فرد یا قوم کی ترقی میں معیاری تعلیمی نظام اس لیےاہم کردار ادا کرتا ہے کہ یہ نظام سماج کے مساٸل کا حل پیش کرتا ہے,کوئی ملک ہو یا چھوٹا سا گاؤں,آج کی دنیا میں تعلیمی اداروں تک رساٸی اکثریتی عوام کو حاصل ہے۔ ضلع مانسہرہ کے سرکاری تعلیمی اداروں کی بات کی جائے تو
کالج دوراہا چّوک میں موجود گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ مانسہرہ ایک نمایاں نام اور مقام رکھتا ہے یہ کالج بہترین انتظامیہ,قابل اور اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ کے امتزاج سے ترقی کے منازل طے کرتا ہوا صوبہ بھر کے بہترین اداروں کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جس کا ثبوت اس ادارے سے نکل کر ملکی و قومی ترقی میں حصہ لینی والی معیاری افرادی قوت ہے جو اس ادارے سے نکل کر قومی ورک فورس کا حصہ بن رہی ہے۔
کسی بھی ادارے کے تعلیمی نظام پر بات کرنے سے پہلے ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ معیاری تعلیم کیا ہے؟جسکو بنیاد بنا کر ہم کسی بھی ادارے کے تعلیمی نظام کا جائزہ لے سکتے ہیں!
کیا بہترین تعلیمی ادارہ صرف اونچی اور خوبصورت عمارت کا نام ہے؟ہمارے ہاں عام طور پر اداروں کی چمک دھمک دیکھ کر اسکی تعلیم اور معیار کا اندازہ لگایا جاتا ہے مگر عملی طور پر ایسا قطعاً نہیں ہے۔
تعلیم صرف اونچی اور خوبصورت ڈیزاٸن شدہ عمارات سے نہیں بلکہ یہ مکمل ایک پیکج کا نام ہے جہاں نہ صرف ایک انسان کو عملی زندگی کے مساٸل کے حل اور وساٸل کے استعمال کے لیے تیار کیا جاتا ہے بلکہ پوری قوم کی تعمیر میں اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔
کوئی بھی ادارہ معیاری تعلیم کے پیمانے پہ اسی وقت پورا اتر سکتا ہےجب وہ اپنے نظام تعلیم میں چند بنیادی باتوں کا خیال رکھتا ہو، جیسے کہ اُستاد کیسا ہو ؟استاد کی علمی صلاحیت و استبدادی رویہ کیسا ہے؟ اُستاد اگر تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی زندگی کے تقاضوں سے آگاہی نہیں رکھتا، دنیا میں ہونے والی تیز ترین سماجی تبدیلیوں سے آگاہ نہیں ہے، دنیا میں ہونے والی تحقیقات اور تجربات ,مشاہدات اور نتاٸج سے سے واقفیت نہیں رکھتا تو ابھی وہ مکمل طور پر اس بات کا اہل نہیں ہے کہ دوسروں تک اس علم کو منتقل کر سکے جو ان کی زندگی کے لیے ضروری ہے۔
اُستاد کا وقت کے ساتھ چلنا تعلیم کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے،اساتذہ کی ٹریننگ اس عمل کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔تعلیمی نظام میں اساتذہ کے ساتھ ساتھ جو وہ پڑھا رہا ہے یعنی کہ نصاب کا معیاری اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ہونابھی بہت اہم ہے ہم جس تعلیمی نظام کا حصہ ہیں وہاں پر نصاب میں سوچنے سمجھنے سے زیادہ یاد کرنے اور یاداشت کی صلاحیت بڑھانے پر زور دیا جاتا ہے حالانکہ اہم یہ ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کو اُنکی زہنی میلان و استبدادی رجحان اور اہلیت کے مطابق تعلیم دی جائے جو اس کے لیے بوجھ کے بجائے سیکھنے کا ذریعہ بنے۔ بہترین تعلیم وہاں ہوتی ہے جہاں دونوں طرف سے سیکھنے کی طلب برابر موجود ہو,نہ صرف اُستاد بلکہ طالبعلم کو ہر تعلیمی سرگرمی میں جوش وخروش سے حصہ لینے کے مواقع میسر ہوں,تعلیم صرف کتابوں تک محدود نہیں ہونی چاہیے ہے بلکہ سرگرمی کی بنیاد پر سیکھنے کا عمل ہونا چاہیے جو طالب علموں کو عملی زندگی کےلیےتیار کرنے میں مدد گار و معاون ثابت ہو یعنی کہ تعلیم ٹریننگ ہو اور عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی طلباء اس قابل ہوں کہ اپنا بوجھ خود اٹھا سکیں۔ تعلیمی نظام میں بہت سی چھوٹی چھوٹی چیزیں توجہ کی مستحق ہیں مگر ایک چیز جو کسی بھی تعلیمی ادارے کو ممتاز کرنے اور آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے وہ ہے دوسرے اداروں سے موازنہ، جب تک آپ خود کو عقلِ کل سمجھیں گے آپ کی آگے بڑھنے کی صلاحیت ساکت ہوتی جائے گی۔بہترین تعلیمی نظام کے لیے ان سب باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
"گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ” جو کے ۱۹۵۸ سے برے اور اچھے حالات سے گزرتے ہوئے ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے اور سرکاری ادارہ ہونے کے باوجود آج بہترین اداروں کی فہرست میں گنا جا سکتا ہے۔ گورنمنٹ کالج بہت سے بنیادی نوعیت کے انتظامی اور مالی مساٸل سے نکل کرترقی کی منزلیں طے کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کی ترقی میں بہت سی ہستیوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے اور بہترین ادا کیا، جسکی بدولت ہی آج یہ پیسہ بنانے کی دکان کے بجائے ایک تعلیمی ادارے کا کام سرانجام دے رہا۔
جب ہم گورنمنٹ کالج مانسہرہ کے تعلیمی کلچر پر پر بات کریں تو گورنمنٹ کالج مانسہرہ کے تعلیمی کلچر کا بنظر غاٸر تجزیہ کرنے پر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ یہاں نہ صرف تعلیم کے نظام کا معیار بہتری کی جانب گامز ہے بلکہ معاشرے کو جوڑنے کا پورا نظام موجود ہے۔
کالج میں 14 شعبہ جات ہیں اور ہر کلاس میں 40 نشستیں مخصوص ہوتی ہیں جو کے اوپن میریٹ اور کوٹہ کی بنیاد پر شفاف طریقے سے طلباء حاصل کرتے،اس سے یہ واضع ہوتا ہے کہ کالج میں مقامی اور اپنےضلع کے قابل بچے ہی داخلہ لے پاتے ہیں ۔جیسا کہ اساتذہ انتہاٸی مشکل مقابلے کا امتحان پاس کر کے لیکچرر سے پروفیسر کا سفر طے کرتے ہیں ,یعنی طلباء کے پاس بہترین اور کوالیفاٸیڈ اساتذہ دستیاب ہیں۔
اُستاد کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنےکادوسرا ذریعہ مطالعہ اورکتاب ہوتی ہے۔کالج میں مختلف موضوعات کا احاطہ کرنے والی کتب سے بھرپور لائبریری موجود ہے,طلباء چاہیں تو اس سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
تعلیم صرف کتابی علم کا نام نہیں کیوں کے تعلیم تو گھر پر بیٹھ کر غیر رسمی طریقے سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے لیکن کالج میں تعلیم کا اصل مقصد سوشل سپورٹ اور ایکسپوژر حاصل کرنا ہے، معاشرے کو جوڑنا،معاشرے میں موجود مسائل کی نشاندھی کرنا,ایک دوسرےسے زندگی کے ڈھنگ سیکھنا اور عملی طور پر اپلاٸی کرنا اور ان سکلز پر کام کرنا جن کے آپ متمنی ہیں اور اس سب کے لیے ہمیں مواقع تلاش کرنے پڑتے ہیں اور یہ سب پلیٹ فارمز ہمیں کالج ان 4 سالوں میں فراہم کرتا ہے۔
کالج میں بہت سے سوشل کلبز اور سوسائٹیز موجود ہیں جو طلباء کی مختلف مہارتوں کو پالش کرنے اور سامنے لانے کا موقع دیتیں ہیں۔یہ سوسائٹیز مختلف اساتذہ کی نگرانی میں کام کرتی ہیں ۔
ان سوسائٹیز کے زیر انتظام اہم ایونٹس کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ضروری موضوعات پر سیمینارز منعقد کراٸے جاتے ہیں جس میں ایڈمنسٹریشن، اساتذہ اور طلبہ اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔
اگر ہم چیدہ چیدہ ایونٹس اور سیمینارز پر نظر دوڑائیں تو ہمارے سامنے کالج کا بہترین تعلیمی کلچر واضع ہوتا ہے۔
کالج میں مختلف تقریری مقابلے بھی مختلف سوسائٹیز اور آرگنائزیشنز کے تعاون سے منعقد کیے جاتے ہیں۔کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی سالانہ کی بنیاد پر اینٹی کرپشن ہفتہ مناتی ہے، جس میں تقریر، پینٹنگ،اردواور انگریزی زبان میں مضمون نویسی کے مقابلوں کا انعقاد کرکے بد عنوانی کے خلاف آگاہی پھیلاٸی جاتی ہے۔
اسی طرح کھیلوں کے مقابلے کراٸے جاتے ہیں ,سالانہ بنیاد پر باقاعدہ آئی-ڈی- پی- ایل رکھا ہوتا جس میں 14 ڈیپارٹمنٹس کے کھیلوں میں دلچسپی لینے والے طلبہ شرکت کرتے ہیں اور کھیل میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں ,انٹر ڈیپارٹمنٹ پریمٸیر لیگ سے ایک طرف طلبہ کے اندر ہم نصابی سرگرمیوں میں شرکت کا شوق پیدا ہوتا ہے,بین الادارہ جاتی یکجہتی قاٸم ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ اس سے قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھلاڑیوں کی ابتداٸی طور پر نشاندہی بھی ہو جاتی ہے اور آٸی ڈی پی ایل سے چھانٹی ہوکر آگے نکلنے والے طلبہ ملکی اور عالمی سطح کی کھیلوں میں اپنا اور اپنے علاقے کا نام پیدا کرنے میں کایاب ہوتے ہیں۔کالج میں لڑکیوں کی سماجی و معاشی بڑھوتری کے لیے بھی کام کیا جاتا ہے جیسا کے 2024 میں انٹرپرینور سوسائٹی نے خواتین کے سوشیو اکنامک کردار کو واضع کرنے کے لیے ایک کامیاب ایکسپو کا اہتمام کیا جس میں طالبات نے مختلف اسٹالز لگائے اور اپنی زبردست تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اس ایکسپو میں ضلع کی دیگرکالجز کی طالبات اور خواتین اساتذہ نے بھی شرکت کی۔
کالج میں نصاب کو نہ صرف کتابی لحاظ سے اہمیت دی جاتی ہے بلکہ اُسے عملی قالب میں ڈھالنے کے لیے بھی بھرپور اقدامات اٹھاٸے جاتے ہیں اس مقصد کے لیے کالج میں جدید کمپیوٹر لیب کی سہولت موجود ہے جس تک طلبہ کی آسان رساٸی ہے اور طلبہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں, لیب میں طلبہ مختلف تجربات کرتے اور اپنے آٸیڈیاز کو مادی شکل دیتے ہیں ۔تاہم اب بھی کچھ مضامین کو عملی شکل دینے کے لیے سہولیات کی کمی ہے جیسے کہ تمام زبانوں کے طلباء کے لیے لیب موجود نہیں ہیں،امید ہے کہ مستقبل قریب میں اس پر کام کیا جائے گا۔طلباء کو ریسرچ اور مطالعاتی دورے کروائے جاتے جس میں طلباء کو ایکسپوژر حاصل ہوتا ہے۔کالج ٹیکنالوجی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اسے اپنے طلبہ کے لیے لازمی قرار دے رہا ہے تاکہ طلبہ اس شعبہ میں بھی اپنی ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوٸے لوہا منواٸیں جو کہ ہم کمپیوٹر سائنس سوسائٹی کیطرف سے کیے جانے والے ایکسپو کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔جس میں طلباء نے اپنے تدریسی نصاب کو عمل میں لایا اور مختلف پراجیکٹس اور اپنے بنائے ہوئے روبورٹس اور سوفٹویئر پیش کیے ,کالج کے طلباء نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنا آپ بھی منوانا شروع کر دیا ہے۔گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ صوبہ خیبر پختونخوا کا پہلا کالج ہے جس نے مصنوعی زہانت کا شعبہ قاٸم کرنے کا فیصلہ کیا ہے,اسی طرح یہ کالج صوبہ بھر میں بہت سارے اقدامات اٹھانے میں پہل کرنے کا اعزازرکھتا ہے۔
معاشرہ لوگوں سے مل کر بنتا ہے اور تب ہی درست سمت میں آگے بڑھ سکتا ہے ,جب معاشرے کے تمام افراد مل کر کام کرتے ہیں,ہمارا کالج اس چیلنج کو بھی قبول کیے ہوٸے ہے,کالج کے طلبہ میں دوسروں کا درد محسوس کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے جیسے احساسات کو اجاگر کرنے پر بھی کام کیا جاتا ہے اوراس مقصد کے لیے کالج کی سوشل ورک سوسائٹی بہت تندہی سے اپنا کام سر انجام دے رہی ہے جس میں سوسائٹی کے منتخب کردہ افراد عطیات جمع کرتے ہیں اور مختلف مہمات چلاتے ہیں اور عطیات کے زریعے سفید پوش اور ایسے طلبہ کی مدد کرتے ہیں جو مالی لحاظ سے کمزور ہوں ۔ یونیفارم ڈرائیو اور سفید پوش لوگوں کو کاروبار لگا کر دینا اور عورتوں کو ہنر سکھانے کے لیے اقدام کرنا بھی سوشل ورک سوساٸٹی کے منشور میں شامل ہیں ۔طلبہ میں سیاسی شعور اور تشخص پیدا کرنے کے لیے قومی دنوں اور تہواروں کو بھی جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔ جیسا کہ آزادی پاکستان کا دن کشمیر کے ساتھ یکجہتی،دنیا میں موجود مسائل اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا, فلسطین سمیت دنیا بھر میں برپا ظلم و سربریت کے خلاف کالج کے طلبہ کی طرف سے بلند کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ اپنے معاشرے میں موجود مسائل کو حل کے لیے بھی طلبہ اور اساتذہ پیش پیش دکھائی دیتے ہیں۔ثقافت کو زندہ رکھنے کے لیے پاکستان اسٹڈی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کلچرل شو کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مقامی ثقافت اور قدیم روایات کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے اور پاکستان کے تمام خوبصورت اور مختلف رنگوں کو ایک جگہ پیش کیا جاتا ہے۔ثقافت کے اظہار میں مختلف مہمانِ خصوصی شرکت کرتے اور طلباء کی محنت اور دلچسپی کو سراہتے ہیں۔
طلباء کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے اور اس ہی مقصد کے لیے درخت بھی لگائے جاتے ہیں اور ہر سال ہفتہ صحت وصفائی بھی منایا جاتا ہے۔ ہفتہ صحت و صفائی میں نہ صرف طلباء بلکہ اساتذہ بھی طلبا و طالبات کے ساتھ پیش پیش ہوتے ہیں, کالج کے مختلف حصوں کی صفائی کی ذمہ داری مختلف ڈیپارٹمنٹ کو دی جاتی ہے اور تمام زمہ داران مل کر کام کرتے ان سب کی حوصلہ افزائی کے لیے تعریفی اسناد,شیلڈز,گفٹ ہیمپرز اور سرٹیفیکیٹس سے نوازا جاتا ہے۔
طلبہ کو دنیا اور دین کے امتزاج کے بارے میں سکھایا جاتا۔ اس مقصد کے لیے سیرت سوسائٹی مختلف موقعوں پر سیرت سیمینارز اور محافل کا انعقاد کرتی ہے، جس کو چار چاند لگانے کے لیے اساتذہ اور طلباء اپنا کردار ادا کرتے۔
اس بات کو مختصر الفاظ میں بیان کیا جاٸے تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ صرف کتابیں رٹانے اور نمبروں کی دوڑ میں پڑکر واہ واہ سمیٹنے والا ادارہ نہیں بلکہ یہاں پر حصول تعلیم کے لیے آنے والے طلبہ صحیح معنوں میں علم حاصل کرتے اور تعلیم کا دورانیہ مکمل ہوتے ہی طلبہ اپنی عملی زندگی کے لیے بھرپور طریقے سے تیار ہوجاتے ہیں اور مقامی ,صوباٸی ,ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف اداروں میں بہترین پوزیشنوں پر تعینات ہوکر ملک و قوم کی خدمت میں مصروف کار ہیں اس کی بنیادی وجہ کالج کا اکیڈیمک کلچر تعلیم و تربیت کے ساتھ عملی زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرتا ہے جس سے ہر طالب علم اپنی استعداد کے مطابق فاٸدہ اٹھا کر اپنے مستقبل کی منزل کا تعین کر رہا ہے۔
تحریر رحاب رزاق
رحاب رزاق گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ میں شعبہء انگریزی کی ساتویں سمسٹر کی طالبہ ہیں رحاب کو مطالعہ کا شوق ہے اور ہزارہ ایکسپریس نیوز کی لیے لکھتی ہیں۔