مانسہرہ۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی بارہ سالہ کارکردگی پر کسی بھی فورم اور کسی بھی چینل پر مناظرہ کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا آن آف سوئچ ان کے ہاتھ میں ہے جس وقت انہوں نے اس سوئچ کو آف کر دیا تو یہ پھر کبھی آن نہیں ہو گا۔ صوبہ اس وقت صوبائی حکومت کی ناقص اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے بدامنی کا شکار ہے۔ امن وامان کا قیام ان کی اولین ترجیح ہے۔ جمہوری پارٹی سے وابستگی کے باعث وہ کسی صورت بھی گورنر راج کی حمایت نہیں کرتے البتہ ضرورت پڑنے پر جو بھی اقدام اٹھانا ہو گا اسکا فیصلہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے باہمی مشاورت سے کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع مانسہرہ میں ملک ممتاز ضلعی صدر مانسہرہ کے زیرانتظام منعقدہ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں گورنر خیبر پختونخو فیصل کریم کنڈی صوبائی اور ڈویژنل کابینہ کے ہمراہ ملک ممتاز کی رہائش گاہ غازیکوٹ پہنچے اور ملک ممتاز کے بیٹے ملک طہٰ کو قلہ پہنا کر اور پھولوں کے ہار پیش کر کے شادی کی مبارکباد دی۔بعد ازاں میڈیا نمائندوں اور مقامی ہوٹل میں منعقدہ ورکرکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے علی امین گنڈاپور کی جانب سے ہرجانے کا نوٹس بھجوانے کا علم ہونے پر وہ صرف اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ ہتک عزت کا نوٹس بجھوانے کے لئے عزت کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اس موقع پر ملک ممتاز نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے شہر کے پانی اور قبرستان کے مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ورکروں کو شامل کرنے اور ورکروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےساتھ ساتھ بنیادی مسائل سے گورنر کو آگاہ کرتے ہوئے ان کے حل کا مطالبہ کیاگورنر نے بنیادی مسائل کے فوری حل کی یقین دہانی کرواتے ہوئے صوبائی حکومت کی مایوس کن کارکردگی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس اپنے دور اقتدار کی کارکردگی دکھانے کے لئے کچھ بھی نہیں۔ اب حالت یہ بنی ہے کہ شور شورو واویلا کیاجارہا ہے صوبہ کے کےپاس تنخواہوں کے پیسے نہیں۔ ان سے پوچھتا ہوں سابقہ دس سالوں کے دوران خزانے پر کنٹرول بھی ان ہی کا تھا تو خزانہ کیوں خالی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کھیلوں کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی صفر ہے۔ اس وقت صوبے کی چونتیس یونیورسٹیوں میں چھبیس میں وائس چانسلرز کی تعیناتی نااہل حکومت عمل میں نہیں لا سکی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان انتہائی دوراندیش اور زیرک سیاستدان ہیں اور اب وہ ان کو دائرہ اسلام میں لا نے کے لئے فتویٰ لے رہے ہیں۔ انہوں نے انہیں روزانہ اپنے در پر کھڑا کرنے کے لئے نہایت حکمت عملی کا کامظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہا ہاکہ پاکستان پپپلز پارٹی کو ٹھیک کرنے کیلۓ سزا وجزاء کاعمل بہت ضروری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ورکروں کو آگے لانا ھوگا ۔چوری کرنے والے مجنوں کو نکالنا ھو گا انہوں نے کہا گونر ھاؤس کے دروازے ورکروں, میڈیا سمیت عوام کے مسائل کیلۓ ہروقت کھلے ہیں۔ اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری شجاع خان عرف شازی خان صوبائی صدر محمدعلی باچا ڈویژنل صدر ملک محمد فاروق تنولی پیلپز لائرز فورم ڈسٹرکٹ مانسہرہ کے صدر شییخ نورالامین پاکسنان پیپلزپارٹی خواتین ونگ کی ساجدہ تبسم نے بھی خطاب کیا۔ گورنر نے کہا کہ صوبہ میں امن وامان کی صورت حال انتہائی خراب اور پریشان کن ہے خیبر پختونخواہ کی حکومت ٹس سے مس نہیں ھورہی نہ ہی امن اومان کیلۓ صوبائی حکومت نے کوئی اجلاس بلایا انہوں نے کہا کہ امن اومان کی بہتری کیلۓ وزیراعلیٰ کےپی کے ان کیمرہ اجلاس بلا کر امن اومان کی بگڑتی صورت حال پر بریفنگ دیں۔امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ صوبے اور مرکز کے درمیان ایسی رکاوٹ نہیں بنوں گا جس سے صوبے کی ترقی متاثر ہو۔ ہماری پہلی ترجیح صوبے کا امن وامان بحال کرنا اس کے بعدمعشیت کی بحالی اور روزگار کی فراہمی ھمارے منشور کاحصہ ھے پچھلے کافی عرصہ سے فسٹ کلاس کرکٹ نہیں ہورہی جس سے کھلاڑیوں کی صلاحتیں نکھر کر سامنے آسکیں۔ خیبر پختونخواہ کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ سلطان راہی کے فلمی ڈائیلاگ سے باھر آکر عوام کے مسائل پرتوجہ دینا ہوگی اور مسائل کا حل حکومتی ترجیحات میں شامل ھونا چاہیے۔