Skip to content

بیناٸی سے محروم بچے اور بچیاں بنیادی آٸینی حق سے محروم ۔

شیئر

شیئر

مانسہرہ 21ویں صدی میں بھی بینائی سے محروم بچے بچیاں اپنے بنیادی آئینی حق تعلیم کے زیور سے محروم !
تفصیلات کے مطابق مانسہرہ، بٹگرام،تورغر، اپر کوہستان ،لور کوہستان، کولئی پالس کے تمام اضلاع کے بچے بچیاں جو کہ بینائی سے محروم ہیں تعلیم کے زیور سے محروم ہیں ۔ان تمام اضلاع میں کسی بھی قسم کی بینائی سے محروم بچے بچیوں کے لیے تعلیمی سہولیات موجود نہیں ہیں۔ اس بارے میں افراد باہم معزوری کے لیے کام کرنے والی تنظیم رائٹ ٹو لو آرگنائزیشن کے چیئر پرسن محمد بلال نے بتایا کہ گزشتہ 14 سال میں بے شمار بار وزیراعلی خیبر پختون خواہ، سپیکر خیبر پختون خواہ، ممبران صوبائی اسمبلی ، منسٹر اور سیکرٹری سوشل ویلفیئر، ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر سے ملاقاتیں کی گئی ۔مگر آج تک مانسہرہ کو نابینا بچوں بچیوں کے لیے تعلیمی ادارہ سے محروم رکھا گیا ۔محمد بلال نے بتایا کہ مانسہرہ اور اس سے ملحقہ اضلاع جو کہ ڈھائی ملین سے زائد کی آبادی ہے ان کے لیے کسی بھی قسم کی تعلیمی ادارہ نہیں ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈا پور ،سپیکر خیبر پختون خواہ بابر سلیم سواتی اور مشیر برائے سوشل ویلفیئر خیبر پختون خواہ مشال یوسفزئی سے گزارش ہے کہ فی الفور مانسہرہ میں نابینا بچوں اور بچیوں کے لیے تعلیمی ادارے کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ یہاں پر رہنے والے تمام نابینا بچے اور بچیاں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو سکیں اور زندگی میں وہ معاشرے کے اوپر بوجھ بننے کے بجائے معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں ۔اس سلسلے میں محمد بلال نے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ خیبر پختون خواہ کی گزشتہ صوبائی حکومت میں وزیراعلی کی جانب سے افراد باہم معذوری کا ملازمتوں کے اندر دو فیصد کوٹا کو بڑھا کر چار فیصد کا اعلان کیا گیا تھا جو کہ اب تک مکمل نہیں کیا جا سکا کہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا تحریری نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہو سکا محمد بلال نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے وزیراعلی خیبر پختون خواہ سے کہ وہ فی الفور اس وعدے کو نبھاتے ہوئے چار فیصد کوٹا کا نوٹیفکیشن جاری کریں تاکہ افراد باہم معذوری کے اندر پائی جانے والی مایوسی کا تدارک ہو سکے ۔مزید محمد بلال نے بتایا کہ افراد باہم معزوری کے کوٹا پر جہاں عمل درآمد ہوتا بھی ہے وہاں پر افراد باہم معذوری کو بے حد پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ افراد باہم معزوری کی تعیناتی انتہائی تاخیر سے کی جاتی ہے جبکہ اسی محکمے کے اندر ایک اشتہار کے مطابق تعینات ہونے والے دیگر غیر معذور افراد کی تعیناتی پہلے کی جاتی ہے۔ ایسے افراد باہم معذوری کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور تاخیر سے تعیناتی ہونے کی وجہ سے افراد با ہم معزوری کو دور دراز علاقوں میں تعینات کیا جاتا ہے جو کہ ان کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلی خیبر پختون خواہ سے گزارش ہے کہ تمام اداروں کو پابند کیا جائے کہ افراد باہم معذوری کی تعیناتی دیگر افراد سے پہلے کی جائے وگرنہ ان کے ساتھ تعیناتی کر کے افراد باہم معزوری کو قریب ترین تعینات کیا جائے تاکہ انہیں سفری مصیبتوں سے بچایا جا سکے۔قریب پوسٹ نہ ہونے کی وجہ سے یا کسی بھی وجہ سے دور تعیناتی کے بعد افراد باہم معذوری کو ٹرانسفر ،ٹنیور بیس پالیسی اور مستقل ہونے کی شرط سے استثنی قرار دیا جائے ۔افراد با ہم معذوری کو اس بات کا اہل قرار دیا جائے کہ کسی بھی وقت کسی بھی سٹیشن پر خواہ بین ہی کیوں نہ ہو ان کی پوسٹنگ یا ٹرانسفر کی جا سکے۔ تمام تر محکموں میں افسران کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ افراد باہم معزوری کی کسی بھی وقت ان کے قریب ترین اسٹیشنز پر تعیناتی کی جائے ۔افراد با ہم معزوری کا کنونس الاؤنس کو بڑھا کر ڈبل کیا جائے تاکہ ان کی سفری مشکلات کا تدارک ہو سکے ۔ایسے افراد باہم معزوری جو کسی بھی ملازمت کے قابل نہیں ان کے لیے ماہانہ مستقل بنیادوں پر وظائف کا انتظام کیا جائے تاکہ وہ باعزت طریقے سے اپنی زندگی بسر کر سکیں ۔

اپنی رائے دیں

متعلقہ پوسٹس

دوسری زبان میں ترجمہ کریں