خیبرپختونخوا میں محکمہ سیاحت و ثقافت اور آثارقدیمہ کے مختلف شعبوں میں نئے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 35 جاری آور 20 نئی میگا سکیمیں تجویز کی گئی ہیں جن پر لاگت کا تخمینہ کھربوں روپے ہے تاہم صوبہ کے محدود مالی وسائل کے پیش نظر ان میں بیشتر منصوبے نجی شراکت سے مکمل کئے جائیں گے جبکہ ضم اضلاع کیلئے وفاقی حکومت کی معاونت سے شروع کردہ اے آئی پی پروگرام کے تحت نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پانچ پانچ جاری اور نئی سکیمیں شامل کی جا رہی ہیں جن کیلئے تین ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ اس امر کا انکشاف پشاور میں وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت اور آثارقدیمہ زاہد چن زیب کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا جس میں سیاحت و ثقافت کے شعبہ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تیاری اور تجاویز و سفارشات کو حتمی شکل دی گئی اور بعض ضروری فیصلے بھی کئے گئے۔ اجلاس میں سیکرٹری سیاحت محمد بختیار خان، چیف پلاننگ آفیسر زین اللہ خان، ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی برکت اللہ مروت، ڈائریکٹر آرکائیوز ڈاکٹر عبدالصمد اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ مشیر سیاحت نے اس موقع پر حکام کو وزیراعلی سردار علی امین گنڈاپور کی فعال قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ نئے اے ڈی پی میں دوسرے تمام شعبوں کی طرح صرف وہ قابل عمل سکیمیں شامل کی جائیں جنکی بروقت اور معیاری تکمیل یقینی بنائی جا سکے اور ان کے عوامی اور معاشی ہر لحاظ سے براہ راست اور زیادہ سے زیادہ ثمرات میسر ہوں چاہے ایسے میگا منصوبے سینکڑوں کی بجائے درجنوں کی تعداد میں ہی کیوں نہ ہوں۔ زاہد چن زیب کا کہنا تھا کہ مستقبل میں سیاحتی علاقوں میں عمارات اور ریسٹ ہاؤسز کی تعمیر پر قیمتی وسائل ضائع کرنے کی بجائے ماحول دوست سیاحت کو فروغ دیا جائے جن میں سیاحوں کے قیام و طعام کیلئے میک شفٹ کیمپنگ پوڈز اور فائر پروف خیموں اور واش رومز کی تنصیب شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا اجراء، اہم ترین سیاحتی مراکز میں تھیم و ایڈونچر پارکس کا قیام، نئے سیاحتی علاقوں کیلئے رابطہ سڑکوں کی تعمیر اور بالائی علاقوں میں جدید چئیر لفٹس کی تنصیب ایسے اقدامات ہیں جن میں سیاحوں کی دلچسپی، کشش اور سیاحوں بالخصوص بچوں اور نوجوانوں کی تفریح طبع اور تخلیقی صلاحیتوں میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے اور اسکی بدولت صوبے کی آمدن اور مقامی لوگوں کے روزگار کے مواقع میں بھی اتنا ہی زیادہ اضافہ ممکن ہے۔ مشیر سیاحت نے اے ڈی پی میں چترال کو اولین ترجیحات میں رکھنے کی ہدایت کی جہاں وسیع پیمانے پر سیاحت کے موقع دستیاب ہیں اور لواری ٹنل کی بدولت سال بھر سیاحتی سرگرمیوں کے امکانات بھی موجود ہیں۔ اسی طرح انہوں نے جنوبی اور ضم اضلاع میں سیاحت کی ترقی کیلئے بھی خاطر خواہ سکیموں کی شمولیت پر زور دیا اور واضح کیا کہ وہاں بھی نہ صرف سیاحتی بلکہ مذہبی عمارات اور آثارقدیمہ کی بہتات ہے جہاں انفراسٹرکچر کو ترقی دیکر سیاحت، روزگار کے مواقع اور صوبہ کی آمدن میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔